*گذشتہ رات میرپورخاص پی ایس 47 کے نامزد امیدوار سید ذوالفقار علی شاہ پر قاتلانہ حملے کی خبر الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگتی ہے جس سے بظاہر تو لوگوں کو ہمدردی پیدا ہو ہوتی ہے، مذمتی بیان اور دعاٸوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔*
*حملے کے بعد سید ذوالفقار علی شاہ کو فوری سول ہسپتال میرپورخاص منتقل کیا جاتا ہے جبکہ وہاں سے پھر حیدرآباد اور حیدرآباد سے کراچی.*
*حملے کے بعد بھی ساٸین اپنے فل ہوش و ہواس میں اپنی پسند کی ایمبولینس اور ہسپتال کا تعین کرتے دکھاٸے دیٸے۔*
*ذوالفقار علی شاہ کے ڈراٸیور کے مطابق حملہ آوار دکھاٸی نہیں دیٸے اور گولیوں کا بھی اس وقت تک پتا نہیں چلا جب تک ڈراٸیور نے میڈیا کو رپورٹ دیتے وقت گاڈی پر لگے فاٸر گن کر بتاٸے کے حملہ آوروں نے 4 گولیاں چلاٸی جس میں سے ایک گولی سید ذوالفقار علی شاہ کو کندھے میں لگی۔*
*سارے معاملے کے بعد شواہد کٹھے کرنا شروع کر دیٸے گٸے۔*
*گاڈی کی فرانزک اور ڈراٸیور کے بیان کے بعد فرانزک رپورٹ میں ثابت ہوا کہ سید ذوالفقار علی شاہ پر کوٸی قاتلانہ حملہ نہیں ہوا بلکہ یہ سارا ڈرامہ الیکشن سے بھاگنے کے لیٸے رچایا گیا۔*
*ذوالفقار علی شاہ کے ڈراٸیور کے مطابق سید ذوالفقار علی شاہ کو کندھے میں گولی لگی جوکہ (آر پار) ہو گٸی، جبکہ بظاہر سید ذوالفقار علی شاہ کو ڈراٸیور کے برابر والی سیٹ پر ساٸیڈ سے نشانہ بنایا گیا۔*
*اب سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ساٸیڈ سے گولی لگتی تو سید ذوالفقار علی شاہ کو گولی گردن کے حصے میں ہی پھس جاتی، اگرچہ گولی سامنے کے شیشے مطلب فرنٹ سے لگتی تو کندھا چیر کر (آر پار) ہوتی اور اسکے کندھے کے پچھلے حصے سے خون بھی آتا جوکہ ایک قطرہ تک نہیں آیا۔*
*ڈراٸیور کے بیان نے سید ذوالفقار علی شاہ کے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے پر پانی پھیر دیا اور سارے ثبوت شواہد کے ساتھ بتا دیٸے کہ یہ حملہ نہیں ایک ڈرامہ تھا الیکشن سے بھاگنے اور عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کا۔*
Post a Comment